ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
حلقہ کشف المحجوب کے اس باب میں پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اپنی زندگی کو اگر صوفیا ء کرام رحمہم اللہ کی زندگی پہ ڈھالنا ہے تو یہ دیکھیں !کہ اگرکوئی شخص اپنے آپ کو صوفی کہہ رہا ہے اور اسکی زندگی میں ایسی چیزیں ہیں جو حضورﷺ کے دور میں نہیں تھیں ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں نہیں تھیں، اہل بیت، اولیاء کرام رحمہم اللہ ،صالحین کو خوابوں میں بھی وہ نظر نہ آئیں جن کو یہ دین کہتاہے توسمجھ لو وہ میرے اللہ اور رسول کی ناپسندیدہ چیز بدعت ہے۔ کوئی پوچھے کہ حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ لباس کیسا پہنتے تھے؟ میں آپ کوفوراََکہوں گا کہ جو مدینے والے کا لباس تھا بس وہی ان کا لباس تھا۔ان کا اوڑھنا بچھونا ان کی زندگی کی ترتیب وہی تھی جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ترتیب تھی‘ کبھی بھی اللہ تعالیٰ کے ولی کی زندگی کو اپنانا ہو اوران کی زندگی میں کوئی ایسی چیز ملے جو آپ کہتے ہیں شریعت سے ٹکراتی ہے تو فوراََسمجھ لینا وہ ان کا حال تھا جسے دوسرے لفظوں میں ہم وجد کہتے ہیں وہ ان کا وجدان تھا۔
جیسے خاص طور پر قتل کے کیس سے بچانے کیلئے کہتے ہیں اسنے شراب پی ہوئی تھی یہ نشے میں تھا۔ بڑے بڑے جرائم میں وہ کہتے ہیں یہ نشے میں تھا کیونکہ نشے میں رعایت ہے اپنے حال میں نہیں ہوتا۔جو اللہ کی محبت کے نشے میں ہو اور اس سے کچھ غلطیاں یا کوئی ایسی کیفیت ہو جائے جس کا شریعت میں کوئی وجود نہیں ہے تو وہ عمل صرف اسکی ذات تک ہو گا دوسرے بندوں کیلئے قابل تقلیدنہیں ہو گا۔ یاد رکھنا! اگر ہم نے بھی وہی کرنا شروع کر دیا تو تیرا میرا یہ عمل کرنا اللہ کے ہاں ناپسندیدہ ہو گا۔ کیفیاتِ مجذوب:اے دنیا کے بندے! وہ اللہ کا ولی تو اللہ کی محبت اور اس کے عشق کے نشے میں تھا اور نشے میں اگر کچھ کیفیات اس پر طاری ہو جاتی ہیں تو وہ ایسی نہیں ہوتیں کہ عام آدمی بھی ایسا کرنا شروع کر دی خیال کرنا۔ تو ایسا نہ کرنا بلکہ یہ دیکھنا کہ یہاں میرے کملی والےﷺ کا طریقہ کیا ہے، اسی کا نام تصوف ہے اسی کوطریقت کہتے ہیں۔
مئے وحدت کا خمار
ہمارے پیش نظر جب بھی صوفیا کرام رحمہم اللہ کی زندگی آتی ہے ہم سمجھتے ہیں شاید اس زندگی کے اندر وہ ہو گا جو موجودہ مزاج ورواج میں صوفیا ء کرام رحمہم اللہ کا تعا رف کروایا جاتا ہے۔ میں بعض کتابوں میں دیکھتا ہوں ان میں صرف صوفیا ء کرام رحمہم اللہ کا حال مذکور ہوتا ہے اوروہ حال جب وہ عشق الٰہی کی حالت ِنشہ میں ہے قال کا تو کہیں کوئی ذکر ہی نہیں کیا جاتا۔ آپ مجھے ایک بات بتائیں ! کسی کے والد صاحب ذہنی طور پہ پاگل ہو جائیں اور وہ کچھ ایسی حرکتیں کریں کیا بیٹا ان کی اتباع میں ویسا کرے گا ؟بلکہ وہ انکا علاج کروائے گا بس کچھ ایسی مثال حال کی ہے یہ یاد رکھیں کہ اولیا کرام رحمہم اللہ پاگل نہیں ہوتے، جو سچے اللہ کے ولی ہوتے ہیں وہ پاگل نہیں ہوتے اللہ پاک انکو اپنی محبت، عشق کے پیالے ایسے پلاتے ہیں کی بعض اوقات انکی کیفیات میں خمار ہوتا ہے وہ ایسے خمار میں ہوتے ہیں جو تیری میری سمجھ سے بالا تر ہے لہٰذااگر انکے منہ سے کوئی ایسا لفظ نکلے یا انکے عمل میں کوئی ایسی بات آئے تو اس پر نہ ہی کچھ بولنا ہے اور نہ ہی اس کا رد کرنا ہے۔ انکی یہ حالت ایسی نہیں کہ ہم اسکا عمومی اظہار کریں۔مخلوق خدا کو پتہ نہیں کہ یہ حال کیا ہوتا ہے اس لئے انھیں اس کی سمجھ بھی نہیں آئے گی۔
شریعت محمدی ﷺ زندگی کا محور
ہماری زندگی بس ایک محور اور ایک مرکز کے گرد گھومے اور وہ شریعت محمدی ہے۔ہمارا اوڑھنا بچھونا صرف اللہ اور اسکے رسول ﷺ ہیں بس !یہ مختصر سی ایک ترتیب ہے اوراسکے علاوہ کچھ نہیں ہے۔جس دورمیں حضرت علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ نے آنکھ کھولی تھی اس دور میں ایسے ایسے لوگ اور ایسے عجیب و غریب ناموں سے گروہ آ گئے تھے جنکا اللہ اور اللہ کے رسول کی شریعت سے کوئی تعلق تھا ہی نہیں، مجبور ہو کرحضرت پیر علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہنے ان لوگوں کیلئے یہ کتاب لکھی جو اصل اورصحیح دین مانگتے تھے اور انھیں پتہ نہیں چلتا تھا کہ اصل دین کیا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں